ہماری ذلت کی سب سے بڑی وجہ..!
اللہ تعالیٰ نے ہمیں اسلام جیسا دین دے کر بہت بڑی نعمت سے نوازا اور ہمیں تمام اُمتوں پر فضیلت بخشی، دنیا کو جہالت کی اندھیروں سے نکال کر نور ہدایت سے بھر دیا۔
اسلام سے پہلے عربوں کے احوال ہم سب کے سامنے ہیں، جہالت ہی جہالت تھی، ظلم و بربریت کا بازار گرم تھا، اپنی بچیوں کو زندہ درگور کیا کرتے تھے، اس وقت کے ترقی یافتہ قومیں عربوں کو نہایت جاہل، اجڈ اور گنوار سمجھتی تھیں۔
لیکن جب اسلام نے ان کے ذہنوں کے بند دروازوں کو کھول دیا اور ان کے سینوں میں حوصلوں کے چشمے جاری کردیئے تو اسلام کے اس معجزاتی تاثر نے اخلاق اور اقدار سے بیگانہ عرب قوم کو تہذیب اور اعلیٰ اخلاق کا آئیڈیل بنادیا۔
درس گاہ قرآنی کے اولین فضلاء یعنی صحابہ ؓ دین و أخلاق اور سیاست وقوت کے مکمل پیکر تھے۔ ان میں انسانیت کی اپنے تمام گوشوں، شعبوں اور محاسن کے ساتھ نمود تھی۔
ان کی اعلیٰ روحانی تربیت، بے مثال اعتدال، غیر معمولی جامعیت اور وسیع عقل کی بنا پر ان کیلئے ممکن ہوا کہ وہ انسانی گروہ کی بہترین طور پر اخلاقی اور روحانی تربیت کرسکیں۔ان کی اعلیٰ اخلاقی تعلیمات عام زندگی اور نظام حکومت کیلئے میزان کا درجہ رکھتی ہیں۔
پوری اسلامی تاریخ گواہ ہے کہ جب تک مسلمانوں نے خود کو اسلام کی اعلیٰ تعلیمات سے مکمل طور پر جوڑے رکھا اس میں ایسی انقلابی روح پیدا ہوتا رہی اور انہوں نے حیرت انگیز انقلابی کارنامے انجام دیے ہیں۔
آج کل مسلمانوں کی زوال کی بنیادی وجہ اسلامی تعلیمات سے دوری ہے، کاش یہ عظیم حقیقت ہمیں دریافت ہوجاتی کہ ہماری کامیابی کا راز مغرب کے خیرہ کن تہذیب میں نہیں بلکہ ان سادہ اسلامی تعلیمات میں ہے۔
جس کا ایک علم بردار حضرت ربعی بن عامر ؓ رستم ایران ایران کے زرق برق ایوان کے قالینوں کو نیزے کی نوک سے چھیدتے ہوئے پہنچا اور یہ اعلان کیا کہ مسلمان کی زندگی کا مقصد انسانوں کو دنیا کی تنگی سے کشادگی کی طرف اور باطل مذاہب کی بے اعتدالی سے اسلام کے عدل کی طرف لانا ہے۔
اسلام جس طرح کل مسلمانوں کی عظمت اور رفعت کا ضامن تھا اس طرح آج بھی اس میں وہ قوت ہے کہ مسلمان قوم کو ذلت اور نکبت کے گڑھے سے نکال کر کامیابی و ترقی کی راہ پر گامزن کردے۔
شمس الحق المسعودی
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں